Wednesday 11 December 2019

دلہن بنی بیٹھی میری بیوی نے کہا کہ خبردار مجھے ہاتھ مت لگانا

😥ایک دوست کی زبانی ۔۔۔😥

جس کے عشق میں وہ پاگل تھی اُس نے اُس کو اپنایا ہی نہیں


وہ ایک عجیب سی رات تھی ۔
مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کروں کیا نہ کروں۔

شادی کی پہلی رات تھی اور دلہن بنی بیٹھی میری بیوی نے کہا کہ خبردار مجھے ہاتھ مت لگانا میں کسی اور سے محبت کرتی ہوں۔ یہ زبردستی کی شادی ہوئی ہے۔ اور یاد رکھو تم کچھ بھی کر لو میری محبت نہ حاصل کر پاؤ گے۔ نہ میں تمہیں چاہونگی۔ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔
میں حیران و پریشان پاگلوں کی طرح اسے دیکھنے لگا اور سوچنے لگا کہ یہ کیا ہو گیا ہے۔ جب کچھ سمجھ نہ آیا تو اٹھا اور وضو کیا اور نماز کے لئے چلا گیا۔ اور اپنے اللہ سے ذکر کیا کہ یا ربا یہ کیسا امتحاں ہے؟

مجھے ڈر تھا بہت زیادہ ڈر۔ معاشرے کا ڈر خاندان والوں کا ڈر۔ میں ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں اور ایسی اونچ نیچ پر ہمارے ہاں عزت کا جلوس نکل جاتا۔ مختلف سوچیں آ جا رہی تھیں کہ اگر یہ صبح گھر گئی اور واپس نہ آئی تو میری عزت کا کیا ہو گا۔ کیا پتہ یہ اپنے گھر میں یہ ہی نہ کہہ دے کہ یہ نامرد ہے اس سے شادی ختم کرواؤ۔

اک بار تو سوچا کہ زبردستی کرتا ہوں۔ گناہ نہیں میرے نکاح میں ہے مگر میرا دل نہیں مانا۔ میں نے اس سے بات کرنا چاہی مگر مجھے گوارہ نہ ہوا کہ میں اس عورت کی منت کروں جس نے مجھے یوں ٹھکرا دیا۔

اللہ تعالی سے شکوے شکائتیں کرتا کرتا سو گیا۔۔۔

اگر اسے کسی اور سے محبت تھی تو نکاح کے لئے ہاں ہی نہ کرتی یا مجھے ہی بتا دیتی میں اس سے خود رشتہ ختم کر دیتا بات شادی تک بڑھتی ہی نا۔ میری زندگی برباد تو نہ ہوتی۔ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا آدمی شادی پر ساری جمع پونجی لگا چکا تھا۔
خیر
صبح وہ اپنے گھر چلی گئی کوئی بات نہیں ہوئی۔ تین دن تک کوئی ہلچل نہیں ہوئی۔ تین دن بعد اس کی امی کی کال آئی کہ بیٹا تم آئے نہیں اپنی دلہن کو لینے تو میں لینے چلا گیا۔ میں نے وہاں بھی کوئی بات نہیں کی۔

ہم واپس گھر آگئے۔ میری بیوی میرے سامنے تو نہیں البتہ باہر جا کر یا گھر کی چھت پر جا کر ہر رات کو فون پر کسی سے باتیں کرتی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا تک نہیں کہ وہ کس سے باتیں کرتی کون ہے وہ۔ بس ایک بار پوچھا تھا کہ اسے طلاق چاہیے؟ اس نے کہا نہیں۔

اس کا فون پر جو عشق تھا اس کا مجھے کوئی مطلب نہیں تھا۔ پانچ ماہ ایسے ہی گزر گئے۔ میں کام سے تھکا ہارا رات میں گھر آتا کھانا باہر سے کھا آتا۔ اور جب بھی گھر آتا وہ فون پر ہی باتیں کر رہی ہوتی۔

ایک دن اس نے پوچھا ایک بات پوچھوں، میں نے کہا پوچھ لو۔ اس نے کہا کیا آپ کو مجھے دیکھ کر طلب نہیں ہوتی؟ میں نے کہا شادی سے پہلے بھی تو کنٹرول ہی تھا تو تمہیں کیا لگتا ہے کہ اب بھی نہیں ہو سکے گا؟ مگر اس رات بات کچھ اور تھی۔ میں سویا ہوا تھا کہ میرے موبائل کی گھنٹی بجی۔

فون میرے دوست کا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا کہ تمہاری بیوی کسی اور مرد کے ساتھ فلانے ہوٹل پر بیٹھی ہے۔ مجھے پہلے تو یقین نہ آیا لیکن جب اپنی بیوی کو گھر نہ پایا تو بے حد غصہ آیا اتنا کہ مجھے اپنا دماغ پھٹتا ہوا محسوس ہوا۔ میں نے اس کی عزت رکھی کسی کو کچھ نہ بتایا پر اس نے میری عزت نہ رکھی۔

میں ہوٹل کی طرف چل دیا۔ خود کو پرسکون رکھا ۔ وہاں اس کو کسی غیر مرد کے ساتھ بیٹھا دیکھا تو آواز دی اور کہا کہ چلو گھر چلو۔ وہ چپ چاپ گھر آگئی ۔ گھر لا کر اسے میں نے انتہائی زور دار تھپڑ مارا کہ میری انگلیاں اس کے منہ پر چھپ سی گئیں۔ اور اس کو بولا اب تم اپنے گھر دفعہ ہو جاؤ آج سے میری طرف سے آزاد ہو جب تمہیں طلاق چاہیے ہو تو کہہ دینا۔مگر میرے ساتھ میرے گھر میں تم ہرگز نہیں رہ سکتی۔

وہ عورت یعنی میری بیوی آج بھی اپنے میکے گھر میں ہے۔ طلاق نہیں مانگی اس نے ۔
اور ہاں
جس کے عشق میں وہ پاگل تھی اس نے اس کو اپنایا ہی نہیں اور اپنا مطلب نکال کر بھاگ گیا۔ایک دن روتے ہوئے اسکی کال آئی تھی کہ مجھے اپنے نام سے محروم نہ کرنا بس۔ بھلے ہی مجھے اپنے پاس جگہ نہ دو لیکن طلاق مت دینا۔ بس ایک آخری خواہش پوری کر دو۔
میں نے اسکی خواہیش کا احترام کیا اسکو طلاق نہیں دی۔

اس کے بعد مجھے تین سے چار سال لگے خود کو نارمل انسان بنانے میں عورت پر یقین کرنے میں کہ ہر عورت ایک جیسی نہیں ہوتی۔
پھر آخر میں نے دوسری عورت سے شادی کر لی۔

اب الحمداللہ میرے 3 بچے ہیں میری یہ دوسری والی بیوی بہت ہی نیک نکلی۔ پتا نہیں وہ دو تین سال جو میں نے حوصلے سے گزارے اس کی وجہ سےاللہ نے انعام کی صورت میں دیا کہ میں اب تھوڑی سی بھی ہمدردی کو بہت بڑی بات سمجھنے لگا تھا ۔

میں زرا سا بھی پریشان ہو جاؤں تو میری بیوی کی نیندیں اڑ جاتی ہیں اس کو مجھے سے عشق کی حد تک پیار ہے اور بے انتہا عشق۔ میں ذرا کام سے دیر سے آؤں یا کچھ میسج نہ کروں تو پریشان ہو جاتی سائے کی طرح آگے پیچھے آگے پیچھے۔ بعض دفعہ تو میں جھنجلا سا جاتا ہوں اور اس سے جھگڑ پڑتا ہوں کہ اللہ کی بندی میں دودھ پیتا بچہ نہیں۔
ایک وہ پہلی عورت ایک یہ عورت
میں تو وہی تھا وہی ہوں۔

میری پہلے والی بیوی سنا ہے کہ اب پاگل ہو چکی ہے۔ میرے نام لکھ لکھ کر چومتی رہتی ہے۔ اور گلیوں میں پھرتی رہتی ہے۔ اسے اپنی ہوش ہی نہیں رہی اب ایک دو دفعہ زہر بھی کھا لیا مگر بچ گئی۔

لوگ اب بھی کہتے ہیں میں ظالم ہوں اس پر ظلم اتنے کیے کہ وہ پاگل ہو گئی ہے
اب میں کیا کہوں لوگوں سے؟

حرام محبت کا مقدر ہمیشہ ذلت ہی ہوتی ہے۔ یارانے عاشقی معشوقی لگا کر توقع کرنا کہ یہ ٹھیک ہوگا۔ ذلت ہی ملتی ہے۔

میری بچیوں بہنوں بیٹیو یاد رکھو
حرام محبت کا مقدر ذلت ہے بس ...!!!
اگر میرے کسی بہن بھایٓی کو میری بات بُری لگی ہو تو دل سے معذرت کرتا ہوں😢

اس طرح کے مزید اچھے اور بہترین تحریروں کے لئے فالو کریں شکریہ

Tags: Heart Touching Stories, Aurat ki Izzat, Dil Ko Choo Lene Wali Tehreer, Women Respect, Urdu Stories, Read Urdu Stories, Urdu Kahani, Read Stories Online, Sabaq Amoz Kahaniyaan, Sachi Kahani, Read Stories Online, Free Online Stories, Latest Urdu Stories, Best Urdu Stories, New Urdu Stories, Islamic Stories, Story of Europian Girls, Ashfaq Ahmed ki Kahani

No comments:

Post a Comment

Leave Your Valuable Feedback Here