Wednesday 19 August 2020

باپ نے بیٹے سے کہا کہ چلو اب میرے ایک دوست کے پاس چلتے ہیں...!!!

🥳!!!....اب تو بیٹے کے چہرے پہ بھی فاتحانہ مسکراہٹ آگئی🤪

.جب اس کے گھر پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹایا تو کافی دیر تک کوئی جواب نہ آیا


ایک شخص کا ایک بیٹا تھا۔۔۔
روز رات کو دیر سے آتا اور جب بھی اس سے باپ پوچھتا کہ بیٹا کہاں تھے...؟
تو جھٹ سے کہتا کہ دوست کے ساتھ تھا۔

ایک دن بیٹا جب بہت زیادہ دیر سے آیا تو باپ نے کہا کہ بیٹا آج ہم آپ کے دوست سے ملنا چاہتے ہیں۔
بیٹے نے فوراً کہا اباجی اس وقت...؟
ابھی رات کے دوبجے ہیں۔ کل چلتے ہیں۔

نہیں ابھی چلتے ہیں۔
آپ کے دوست کا تو پتہ چلے۔
باپ نے ابھی پہ زور دیتے ہوئے کہا۔

جب اس کے گھر پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹایا تو کافی دیر تک کوئی جواب نہ آیا۔
بالآخر بالکونی سے سر نکال کہ ایک بزرگ نے جو اس کے دوست کا باپ تھا آنے کی وجہ دریافت کی تو لڑکے نے کہا کہ اپنے دوست سے ملنے آیا ہے۔

اس وقت، مگروہ تو سو رہا ہے بزرگ نے جواب دیا۔
چاچا آپ اس کو جگاؤ مجھے اس سے ضروری کام ہے۔
مگر بہت دیر گزرنے کے بعد بھی یہی جواب آیا کہ صبح کو آجانا، ابھی سونے دو۔

اب تو عزت کا معاملہ تھا تو اس نے ایمرجنسی اور اہم کام کا حوالہ دیا مگر آنا تو درکنار دیکھنا اور جھانکنا بھی گوارا نہ کیا۔

باپ نے بیٹے سے کہا کہ چلو اب میرے ایک دوست کے پاس چلتے ہیں۔
جس کا نام خیر دین ہے۔

،دور سفر کرتے اذانوں سے ذرا پہلے وہ اس گاؤں پہنچے اور خیردین کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا
مگر جواب ندارد، بالآخر اس نے زور سے اپنا نام بتایا کہ میں الله ڈنو، مگر پھر بھی دروازہ ساکت اور کوئی حرکت نہیں۔

اب تو بیٹے کے چہرے پہ بھی فاتحانہ مسکراہٹ آگئی۔

،لیکن اسی لمحے لاٹھی کی ٹھک ٹھک سنائی دی، اور دروازے کی زنجیر اور کنڈی کھولنے کی آواز آئی
ایک بوڑھا شخص برآمد ہوا جس نے لپٹ کر اپنے دوست کو گلے لگایا اور بولا کہ میرے دوست، بہت معذرت، مجھے دیر اس لیے ہوئی کہ جب تم نے 27 سال بعد میرا دروازہ رات گئے کھٹکھٹایا تو مجھے لگا کہ کسی مصیبت میں ہو۔
،اس لیے جمع پیسے نکالے کہ شاید پیسوں کی ضرورت ہے
،پھر بیٹےکو اٹھایا کہ شاید بندے کی ضرورت ہے
،پھر سوچا شاید فیصلے کےلیے پگ کی ضرورت ہو تو اسے بھی لایا ہوں
اب سب کچھ سامنے ہے۔
پہلے بتاؤ کہ کس چیز کی ضرورت ہے؟

یہ سن کر بیٹے کی آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ابا جی کتنا سمجھاتے تھے کہ بیٹا دوست وہ نہیں ہوتا جو رت جگوں میں ساتھ ہو بلکہ وہ ہوتا ہے جو ایک آواز پر حق دوستی نبھانے آجائے۔

آج بھی کئی نوجوان ایسی دوستیوں پہ اپنے والدین کو ناراض کرتے ہیں، باپ کے سامنے اکڑجاتے ہیں
ذرا دل تھام کر سوچیےکہ آپ کے حلقہ احباب اور دوستوں کا شمار ان میں سے کس قسم میں ہوتا ہے؟

😢…😢

اس طرح کے مزید اچھے اور بہترین تحریروں کے لئے فالو کریں شکریہ

Tags: Heart Touching Stories, Purana Zamana, Naya Zamana, Dil Ko Choo Lene Wali Tehreer, Old Time vs New Time, Urdu Stories, Read Urdu Stories, Urdu Kahani, Read Stories Online, Sabaq Amoz Kahaniyaan, Sachi Kahani, Read Stories Online, Baap aur Betay ki Kahani, Father and Son Stories, Friendship, Friendship Stories, Old Friendship, New Friendship, Free Online Stories, Latest Urdu Stories, Best Urdu Stories, New Urdu Stories, Islamic Stories, Story of Arab Girls, Ashfaq Ahmed ki Kahani, Beti ki Kahani, Bevi ki Kahani, Baap ki Kahani, Shohar ki Kahani, Father Stories, Daughter Stories, Real Stories

No comments:

Post a Comment

Leave Your Valuable Feedback Here